دسمبر کی سرد ہواؤ
دسمبر کی سرد ہواؤ
اس سے ملو تو کہنا
کے آج بھی
اس کی یاد
کسی کے دل میں
مستقل
خیمہ زن ہے
کوئی آج بھی اسے
اٹھتے ، بیٹھتے ، سوتے ، جاگتے ،
ہنستے ، روتے
یاد کرتا ہے
دسمبر کی سرد ہواؤ
اس سے ملو تو کہنا
کے آج بھی
کسی کی پلکیں
سر شام ہی
اس کے انتظار میں
بیچ جاتی ہیں ،
آج بھی کوئی
اس کے لیے
اُداس رہتا ہے
دسمبر کی سرد ہواؤں
اس سے ملو تو کہنا
کے آج بھی
کسی کے دن رات
اس کے بن
سوگوار گزرتے ہیں ،
آج بھی
کسی کی آنکھیں
اس کے لیے
نم رہتی ہیں
دسمبر کی سرد ہواؤ
دسمبر کی سرد ہواؤ
Posted on Feb 16, 2011
سماجی رابطہ