5 مارچ 2011
وقت اشاعت: 20:45
کرکٹ ورلڈ کپ2011،میزبانی بھارت کے لیے ڈراؤنا خواب
جنگ نیوز -
نئی دہلی…سینٹرل مانیٹرنگ…بھارت میں تین سے14اکتوبر تک ہونے والے دولتِ مشترکہ کھیل شروع ہونے سے قبل ہی شرکت کرنے والے تمام ممالک اور کھلاڑیوں کی جانب سے تنقید کی زدمیں ہیں۔جہاں ایک طرف بھارت میں ہونے والے دولتِ مشترکہ کھیلوں کے لیے ناقص سکیورٹی اور کھلاڑیوں کو دی جانے والی سہولیات پر دنیا بھر کے میڈیا پر سوالات اٹھائے جارہے ہیں وہیں مرکزی جواہر لال نہرو اسٹیڈیم کے باہر برج ٹوٹنے کے واقعے نے اس ضمن میں تمام خدشات کو مزید بڑھا دیا ہے۔دولتِ مشترکہ کھیلوں میں شرکت کے حوالے سے آسٹریلیا،نیوزی لینڈ اور انگلینڈ پہلے ہی اپنے سکیورٹی خدشات کا اظہار کرچکے تھے اور ان کے کئی ورلڈ چیمپئن کھلاڑیوں نے بھارت جانے سے انکار کردیا ہے۔حال ہی میں ایک آسڑیلوی نیوزچینل کے ایک صحافی نے مختلف مقابلوں کے انعقاد کے اہم مقام پر دھماکہ خیر مواد کا بریف کیس بلا روک ٹوک اور تلاشی کے لیجانے کی وڈیو جاری کردی ہے۔ان تمام بد انتظامیوں میں ایک اور اضافہ ایتھلیٹس کے کمرے اور اسٹڈیم سے نکلنے والے سانپوں اور خود بھارت کے ایتھلیٹ کے کمرے میں بستر ٹوٹ جانے سے سامنے آیا اور جہاں صرف ان خدشات کا اظہار کیا جارہا تھا کہ ایتھلیٹس کو مچھروں کی بہتات سے نمٹنا پڑے گے وہیں اب انہیں سانپ اور جنگلی بندروں کے حملوں سے بھی خدشات لاحق ہوگئے ہیں۔ ان تمام بد انتظامیوں اور ناقص اور غیر معیاری تعمیراتی ڈھانچوں اور سہولیات نے بین الاقوامی مقابلوں کے انعقاد اور میزبانی کے حوالے سے بھارت کے مستقبل پر ایک بڑا سوالیہ نشان کھڑا کردیا ہے۔اگر بھارت میں ان کھیلوں کا کامیاب انعقاد ممکن ہو بھی جاتا ہے تو سیکورٹی اور اچھے انتظامات کے حوالے کیا بھارت ایک بارپھر کسی بین الاقوامی مقابلے کا انعقاد اچھے انتظامات کے ساتھ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔دولتِ مشترکہ کھیلوں کے بعد تین ایشیائی ممالک کو، جس میں بنگلا دیش ،بھارت اور سر ی لنکا شامل ہیں 2011کرکٹ ورلڈ کپ کی میزبانی کرنی ہے۔گو اس ورلڈ کپ کے میزبان ممالک میں پاکستان بھی شامل تھا تاہم سیکورٹی خدشات کے پیشِ نظر 17اپریل2009کو پاکستان کو دی گئی تمام میچوں کی میزبانی واپس لے لی گئی۔تاہم اب بھارت میں بین الاقوامی کھیلوں کے انعقاد کے موقع پر سکیورٹی انتظامات کا پردہ فاش ہوگیا ہے اور تمام سکیورٹی آلات اور اور بھاری سکیورٹی نافذ ہونے کے باوجود سکیورٹی کی دھجیاں اڑتی نظر آرہی ہیں اور اب دیکھنا یہ ہے کیا آئی سی سی پاکستان کی طرح بھارت سے بھی سکیورٹی حوالے سے باز پرس کرے گی اور سکیورٹی کی ضمانت مانگے گی اس حوالے سے کوئی خاص پیش رفت تاحال سامنے نہیں آئی ہے ۔کیا پاکستان میں سکیورٹی کے حوالے سے خدشات کا اظہار کرنے والے ممالک غیر محفوظ اور ناقص سکیورٹی انتظامات کرنے والے بھارت میں2011ورلڈ کپ کے میچز کھیلنے کی حامی بھرتے ہیں یا نہیں تا حال یہ ایک سوالیہ نشان ہے۔