درد کیا ہوتا ہے بتائیں گے کسی روز
کمال کی غزل تم کو سنائیں گے کسی روز
تھی ان کی ضد کے میں جاؤں ان کو منانے
مجھ کو یہ وہم تھا وہ بولیں گے کسی روز
اللہ قسم میں نے تُو سوچا بھی نہیں تھا
وہ اتنا میرے دل کو دکھائیں گے کسی روز
ہر روز آئینے سے یہ ہی پوچھتا ہوں میں
کیا رخ پے تبسم بھی سجائیں گے کسی روز
اڑنے دو ان پرندوں کو آزاد فضا میں
تمھارے ہوں گے اگر لوٹ آئیں گے کسی روز
اپنے ستم کا دیکھ لینا خود ہی اثر تم
زخم جگر تمام دکھائیں گے کسی روز
Posted on Feb 16, 2011
سماجی رابطہ