اک چاند تنہا کھڑا رہا

اک چاند تنہا کھڑا رہا، میرے آسمان سے ذرا پرے
میرے ساتھ ساتھ سفر میں تھا، میری منزلوں سے ذرا پرے

تیری جستجو کے حصار سے، تیرے خواب تیرے خیال سے
میں وہ شخص ہوں جو کھڑا رہا، تیری چاہتوں سے ذرا پرے

کبھی دل کی بات کہی نہ تھی، جو کہی تو وہ بھی دبی دبی
میرے لفظ پورے تو تھے مگر، تیری سماعتوں سے ذرا پرے

تو چلا گیا میرے ہمسفر، ذرا دیکھ مڑ کے تو اک نظر
میری کشتیاں ہیں جلی ہوئی، تیرے ساحلوں سے ذرا پرے

Posted on Jun 14, 2014