جگ جیت گیا

جگ جیت گیا

اب یاد دلائیں کیا تمہیں

یہ سال بھی آخر بیت گیا

اور اپنا بھی کوئی دوش نہیں

یہ بازی بھی جگ جیت گیا

وہ سرد ہوائیں اب بھی ہیں

رنگین فضائیں اب بھی ہیں

وہ بھیگے بھیگے پانی کی

پر شور صدائیں اب بھی ہیں

میں اب بھی ادھر کو جاتا ہوں

اور دل اپنا سلگاتا ہوں

اب تم نہیں ہوتے ساتھ میرے

ہوتے ہیں خالی ہاتھ میرے

پر شور صدائیں پوچھتی ہیں

وہ سرد ہوائیں پوچھتی ہیں

وہ کہاں گیا ساتھی تیرا

کیا پھر سے یہ جگ جیت گیا

Posted on Feb 16, 2011