میں کسے سنا رہا ہوں

میں کسے سنا رہا ہوں

میں کسے سنا رہا ہوں یہ غزل محبتوں کی
کہیں آگ سازشوں کی کہیں آنْچ نفرتوں کی

کوئی باغ جل رہا ہے یہ مگر میری دعا ہے
میرے پھول تک نا پہنچے یہ ہوا تمازتوں کی

میرا کون سا ہے موسم میرے موسموں کے والی
یہ بہار بدلی کی یہ خزاں محبتوں کی

کہیں چاند یا ستارے ہوئے ہم کلام مجھ سے
کہیں پھول سیڑھیوں کے کہیں جھاڑیاں چھتوں کی

میرے کاغذوں میں شاید کہیں اب بھی سو رہی ہو
کوئی صبح گلستان کی کوئی شام پربتوں کی

Posted on Feb 16, 2011