نیند آنکھوں کو آتی نہیں
نیند آنکھوں کو آتی نہیں
آکر بھی وہ آتی نہیں ،
کب سے ہیں بیٹھے انتظار میں
ہر شام کو وہ آتی نہیں
رہے جتنے بیقرار ان کے لیے
اتنے قرار میں وہ آتی نہیں ،
آنے کو کہتی ہے وہ بات
مگر بات زباں پے آتی نہیں .
Posted on Feb 16, 2011
سماجی رابطہ