تمھاری انجمن سے اٹھ کے دیوانے کہاں جاتے ،
جو وابستہ ہوئے تم سے وہ افسانے کہاں جاتے ،
تم سے بچھڑ کے اگر نا ملتا میخانہ ،
تو ٹھکرائے ہوئے انسان خدا جانے کہاں جاتے ،
چلو اچھا ہوا کام آگئی دیوانگی اپنی ،
ورنہ ہم زمانے بھر کو سمجھانے کہاں جاتے ،
تمہاری بیرخی نے رکھ لی لاج مہکانے کی ،
تم آنکھوں سے پلا دیتے تو پیمانے کہاں جاتے ،
" ساگر " اپنا مقدر اگر غم سے بیگانہ ہوتا ،
تو اپنے پرائے ہم سے پہچانے کہاں جاتے . . . . . ! ! ! ،
Posted on Feb 16, 2011
سماجی رابطہ