ضد نا کیجیے جناب پی لیجیے
فصل گل ہے شراب پی لیجیے
ضد نا کیجیے جناب پی لیجیے
آگے چل کر حساب ہونا ہے
اس لیے بے حساب پی لیجیے
دو تو قطرے ہیں جام کے اندر
کر کے زیر نقاب پی لیجیے
جو پیے چھپ کے وہ منافق ہے
شرم کیسی جناب پی لیجیے
دل کا شیشہ ہے اور خلوص کی مہ
اب تو اعلی جناب پی لیجیے
جاودانی سرور آئے گا
آسْمانی گلاب پی لیجیے
آپ اور اتنی ضد آدَم صاحب
ہرج کیا ہے شراب پی لیجیے
ضد نا کیجیے جناب پی لیجیے
فصل گل ہے شراب پی لیجیے
Posted on Feb 16, 2011
سماجی رابطہ