* * * محبت * * *
* * * محبت * * *
محبت اوس کی صورت
پیاسی پنکھڑی کے ہونٹ کو سیراب کرتی ہے
گلوں کی آستینوں میں انوکھے رنگ بھرتی ہے
سحر کے جھٹ پٹے میں گنگناتی مسکراتی جگمگاتی ہے
محبت کے دنوں میں دشت بھی محسوس ہوتا ہے
کسی فردوس کی صورت
محبت اوس کی صورت
محبت ابر کی صورت
دلوں کی سرزمیں پے گھر کے آتی اور برستی ہے
چمن کا ذرہ ذرہ جھومتا ہے مسکراتا ہے
ازل کی بے نموں مٹی میں سبزہ سر اٹھاتا ہے
محبت انکو بھی آباد اور شاداب کرتی ہے
جو دل ہیں قبر کی صورت
محبت ابر کی صورت
محبت آگ کی صورت
بجھے سینوں میں جلتی ہے تو دل بیدار ہوتے ہیں
محبت کی تپش میں کچھ عجب اصرار ہوتے ہیں
کے جتنا یہ بھڑکتی ہے عروس جان مہکتی ہے
دلوں کے ساحلوں پے جمع ہوتی اور بکھرتی ہے
یہ بالکل جھاگ کی صورت
محبت آگ کی صورت
محبت خواب کی صورت
ستارے آرزو کے اس طرح سے جگمگاتے ہیں
کے پہچانی نہیں جاتی دل بیتاب کی صورت
محبت کے شجر پے خواب کے پنچھی اترتے ہیں تو شاخیں جاگ اٹھتی ہیں
تھکے ہارے ستارے جب زمین سے بات کرتے ہیں
تو کب کی منتظر آنکھوں میں شامیں جاگ اٹھتی ہیں
محبت ان میں جلتی ہے
چراغ آب کی صورت
محبت خواب کی صورت
محبت درد کی صورت
گذشتہ موسموں کا استعارہ بن کے رہتی ہے
شب ہجراں کا روشن ستارہ بن کے رہتی ہے
منڈیروں پے چراغوں کی لوئیں جب تھرتھراتی ہیں
نگر میں نا امیدی کی ہوائیں سنسناتی ہیں
گلی میں جب کوئی آہٹ کوئی سایہ نہیں رہتا
دکھے دل کے لئے جب کوئی بھی دھوکہ نہیں رہتا
غموں کے بوج سے جب ٹوٹنے لگتے ہیں شانے تو
یہ ان پے ہاتھ رکھتی ہے کسی ہمدرد کی صورت
گزر جاتے ہیں سارے قافلے جب دل کی بستی سے
فضا میں تیرتی ہے دیر تک یہ گرد کی صورت
محبت درد کی صورت
محبت
Posted on Feb 16, 2011
سماجی رابطہ