آدھی سوئی ، جاگی آنکھیں
خواب سے ہیں بوجھل آنکھیں
اگر رات گہری ہے تو کیا
رات سے گہری ویران آنکھیں
اپنے ہم منہ سے کچھ نا بولیں گئے
بیان کریں گی میرا حال آنکھیں
ایسے ! کیسے ؟ دیکھ رہیں ہیں
اپنوں کی یہ اجنبی آنکھیں
ہم کو اب تک یاد ہے تیری
وقت رخصت وہ برھم آنکھیں
کون پوچھتا ہے اب ہمارا حال
کون دیکھے یہ نم آنکھیں
کھلے دریچے اب بھی دیکھیں
کیسے ہیں یہ پاگل آنکھیں
تیرے انتظار میں دیکھ جانا
بند ہوئی تیرے راز کی آنکھیں . . . !
Posted on May 16, 2012
سماجی رابطہ