آج کی شام
گہرے سائے کے ساتھ
پھر تیری یادوں کا بسیرا کیے ہووے ہے
زندگی ایسے لگنے لگی ہے مجھے
سوکھے درخت زخموں میں
اپنی بہار کھو دیتے ہیں
کوئی گیت جیسے
بغیر سر کے ہو
یا شاید کوئی ایسی تصویر
جس کے رنگ ماند پر گئے ہو
میں گھر کے آنگن میں ڈھونڈتا ہوں
اپنے بیٹے کا کھیلنا ، رونا ، ہنسنا اور روٹھنا
پھر یہ وقت انتظار میں گم ہے
ہر شام تیری یاد میں گم ہے
یہ رات بھی تیرے خیال میں گم ہے
Posted on Jul 27, 2011
سماجی رابطہ