آج پھر سے تیرے دیار میں ہوں
یعنی پھر تیرے اختیار میں ہوں
اس کہانی کا یہ انجام ہوا
آج میں دشت بےکنار میں ہوں
کوئی رستہ دکھائی دیتا نہیں
دھند کیسی ہے کس غبار میں ہوں
آج کل کس پے ہے کرم تیرا
میں تو ویسے بھی کس شمار میں ہوں
ہوش کیسے رہے گا دل کو تیرا
میں تیرے درد کے خمار میں ہوں
ایک دنیا ہے میرے در پے حرا
اور میں تیرے انتظار میں ہوں
Posted on Feb 16, 2011
سماجی رابطہ