اب کے ہم بچھڑے تو شاید کبھی خوابوں میں ملیں

اب کے ہم بچھڑے تو شاید کبھی خوابوں میں ملیں
جیسے سوکھے ہوئے پھول کتابوں میں ملیں

ڈھونڈ اجڑے ہوئے لوگوں میں وفا کے موتی
یہ خزانے تجھے ممکن ہیں خرابوں میں ملیں

غم دنیا بھی غم یار میں شامل کرلو
نشہ بڑھتا ہے شرابیں جو شرابوں میں ملیں

نا خدا ہے نا میرا عشق فرشتوں جیسا
دونوں انسان ہے تو کیوں اتنے حجابوں میں ملیں

اب نہ وہ میں ، نہ وہ تو ، نہ وہ ماضی ہے فراز
جیسے دو سائے تمنا کے سرابوں میں ملیں

Posted on May 17, 2011