اجنبی دیاروں میں پھر رہے ہیں آوارہ

اجنبی دیاروں میں پھر رہے ہیں آوارہ
اے غمِ جہاں تو نے یہ بھی دن دکھائے ہیں

تیرے بام و در سے دور تیرے رہگزر سے دور
رات کی سیاہی ہے تیرگی کے سائے ہیں

اس نگاہ سے جالب رسم و راہ کی خاطر
ہم نے کم نگاہوں کے ناز بھی اٹھائے ہیں

Posted on Jun 04, 2011