باد بان کھلنے سے پہلے کا اشارہ دیکھنا
میں سمندر دیکھتی ہوں تم کنارہ دیکھنا
یوں بچھڑنا بھی بہت آسان نا تھا اس سے مگر
جاتے جاتے اس کا وہ مڑ کے دوبارہ دیکھنا
کس شباہت کو لیے آیا ہے دروازے پہ چاند
آئی شب ہجراں ذرا اپنا ستارہ دیکھنا
آئینے کی آنکھ ہی کچھ کم نا تھی میرے لیے
جانے اب کیا کیا دکھائے گا تمہارا دیکھنا . . . !
Posted on Jul 31, 2012
سماجی رابطہ