کب تک کسی کے سوگ میں روئے گئے بیٹھ کر
ہم خود کو کتنی بار یہ سمجھا کے رو پڑے
خوشیاں ہمارے پاس کہاں مستقل رہیں
باہر کبھی ہنسے بھی تو گھر آ کے رو پڑے
بے اعتبار وقت پہ جھنجھلا کے رو پڑے
کھو کر کبھی اُسے تو کبھی پا کے رو پڑے . . . . !
Posted on Oct 31, 2011
سماجی رابطہ