بچھڑ کے مجھ سے تم بھی جی نا پاؤ گے

بچھڑ کے مجھ سے تم بھی جی نا پاؤ گے
سچ کہتی ہوں میرے بن بہت پچھتائو گئے

برداشت کا پیمانہ ہے میرا بھی بہت بھرا
بولو کتنا رلاؤ گئے بولو کتنا ستاؤ گئے

یادیں میری ستائیں گی باتیں میری رلائیں گی
میری نگاہوں سے تم خود کو کہا تک چھپاؤ گئے

سایہ بھی ہوا کرتا ہے کیا کبھی انسان سے جدا
تم جہاں بھی جاؤ گئے ساتھ مجھ کو پاؤ گئے

کر دیگا میرا خلوص یہ حالت تمہاری
راز ای دل زبان تک لاؤ گئے اور کہہ نا پاؤ گئے

کرتی ہوں انتظار اس لمحے کا میں
جب مجھے اپنا کہہ کر پاس بلاؤ گئے

Posted on Aug 28, 2012