بہت رویا وہ ہم کو یاد کر کے
ہماری زندگی برباد کر کے
پلٹ کر پھر یہیں آجائیں گے ہم
وہ دیکھے تو ہمیں آزاد کرکے
رہائی کی کوئی صورت نہیں ہے
مگر ہاں ! منت سے یاد کر کے
بدن میرا چھوا تھا اسنے لیکن
گیا ہے روح کو آباد کر کے
ہر امیر تول دینا چاہتا ہے
مقرر ظلم کی معیاد کر کے . . . !
Posted on Jul 14, 2012
سماجی رابطہ