دیکھو وہ شخص جدائی کے زمانے لایا
دور جانے کے نت نئے بہانے لایا
ہم جس کے لمس سے گلشن کی طرح مہکے
اب وہی ہمارے لیے خاندار ویرانے لایا
گناہ کے ڈر سے بڑا دھویا دامن کا داغ
اب ماتھے پر نیا داغ وہ سجانے لایا
جن جزبوں کی قدر نا کر سکا تھا وہ
آج وہی جذبے ہم پر لٹانے لایا
جس کے پیار میں جلے ہر پل شمع کی طرح
رنجشیں نئی وہ شمع بجھانے لایا
جن پھولوں کے مقدر میں خزاں تھی لکھی
وہی پھول سرہانے میرے سجانے لایا
پہلے ہی چاہتوں کے قصور وار تھے ہم
پھر وہ ہرجائی نئے الزام لگانے لایا . . . !
Posted on Mar 03, 2012
سماجی رابطہ