ایک معصوم تقدس میں بھگویا ہوا لمس ،
کتنا پاكیزہ ہے احساس میں دھویا ہوا لمس .
یہ تیرے جسم کی خوشبو کا سنہرا احساس ،
جس طرح چاند کے حالے میں پرویا ہوا لمس .
اس کے ہونٹوں کو میں چھو لوں تو گما ’ ?نہ? ہوتا ہے ،
جیسے جنت کے گلابوں میں ڈبویا ہوا لمس .
جو میری روح میں اترے ہی چلے جاتے ہو ،
اک نئی رنگ میں ابھرے گا یہ بویا ہوا لمس .
بھیگی خوشبو مہ بسا ، وصل میں بھیگا بھیگا ،
کتنا معصوم ہے پہلو میں یہ سویا ہوا لمس .
تشنگی آں بسی ہے میری پوروں میں وصی ،
ڈھونڈتا پھرتا ہوں مدت سے میں کھویا ہوا لمس .
Posted on Feb 16, 2011
سماجی رابطہ