اِک کھلونا ٹُوٹ جائے گا نیا مل جائے گا
میں نہیں تو کوئی تجھ کو دوسرا مل جائے گا
بھاگتا ہوں ہر طرف ایسے ہوا کے ساتھ ساتھ
جس طرح سچ مچ مجھے اُس کا پتا مل جائے گا
کس طرح روکو گے اشکوں کو پسِ دیوارِ چشم
یہ تو پانی ہے ، اِسے تو راستہ مل جائے گا
ایک دن تو ختم ہو گی لفظ و معنی کی تلاش
ایک دن تو مجھ کو میرا مُدعا مل جائے گا
ایک دن تو اپنے جُھوٹے خول کو توڑے گا وہ
ایک دن تو اُس کا دروازہ کُھلا مل جائے گا
جا رہا ہوں اس یقیں سے اُس کے چھوڑے گھر کی سمت
جیسے وہ باہر گلی میں جھانکتا مل جائے گا
چھوڑ خالی گھر کو، آ باہر چلیں گھر سے عدیم
کچھ نہیں تو کوئی چہرہ چاند سا مل جائے گا
تیز ہوتی جا رہی ہیں دھڑکنیں ایسے عدیم
جیسے اگلے موڑ پر وہ بے وفا مل جائے گا
Posted on May 19, 2011
سماجی رابطہ