گھر موم کا پہلے تو بنایا نہیں جاتا

گھر موم کا پہلے تو بنایا نہیں جاتا
بن جائے تو سورج سے بچایا نہیں جاتا

مرضی ہے سمندر کی ڈبو دے یا بچا لے
طاقت پہ کوئی حکم چلایا نہیں جاتا

میں اپنے گریبان میں اگر دیکھوں تو مجھ سے
الزام کسی پر بھی لگایا نہیں جاتا

مل جائے اگر پیسہ ، اٹھا لیٹے ہیں پل میں
انسان گرا ہم سے اٹھایا نہیں جاتا

سچائی کو یہ جھوٹ بھلا کیسے مٹائے
پھونکوں سے تو خورشید بجھایا نہیں جاتا

اب بات نہیں آہوں کی چیخوں کی ہے اے دوست
اب مجھ سے میرا درد چھپایا نہیں جاتا . . .

Posted on Feb 16, 2011