ہوتی نہیں وفا تو جفا ہی کیا کرو

ہوتی نہیں وفا تو جفا ہی کیا کرو
تم بھی تو کوئی رسم محبت ادا کرو

ہم تم پے مر مٹے تو یہ کس کا قصور ہے
آئینہ لے کے ہاتھ میں خود فیصلہ کرو

اب ان پے کسی بات کا ہوتا نہیں اثر
منت کرو ، سوال کرو ، التجا کرو

شرمندہ ہوں کے موت بھی آتی نہیں مجھے
تم میرے لیے اب تو کوئی بد دعا کرو

بیٹھو نا محفلوں میں زمانہ خراب ہے
دیکھو ہماری بات کبھی سن لیا کرو

قتیل کبھی تو دیکھے گا تم کو جھانک کر
اس کی گلی میں روز تماشہ کیا کرو

Posted on Feb 16, 2011