ہم نے تیری عبادت کبھی بے وضو نا کی

وہ چاہتا تھا پھر بھی کوئی گفتگو نا کی
میں نے بھی پوچھنے کی جستجو نا کی

تصویر تیری دیکھ کر آنکھیں چھلک پڑیں
ہم نے تیری عبادت کبھی بے وضو نا کی

بیٹھے رہے چپ چاپ ہم پردہ نشین کے پاس
موسی کی طرح دیکھنے کی آرزو نا کی

وہ ہے نشہ عشق کی لذّت سے بے خبر
جس نے یہ زندگی کبھی نظر صبو نا کی

کرتا رہا بیان وہ غیروں کے سامنے
اس نے کبھی شکایت میرے رُو با رُو نا کی

کیوں دل میں چھپائے رکھے ہیں ہم نے راز عشق
اھل جنون کی بات کبھی کو با کو نا کی

ملتا نہیں ہے اس کو شہادت کا مرتبہ
راہ کدہ میں جس نے یہ گردن لہو نا کی

Posted on Oct 06, 2011