جب بھی ملتا ہے اک زخم نیا دیتا ہے

جب بھی ملتا ہے اک زخم نیا دیتا ہے
کچھ اس طرح میری وفاؤں کا صلہ دیتا ہے

یوں تو میری آنکھوں سے اسے پیار بہت ہے
جب بھی جی چاھے اس میں اشک سجا دیتا ہے

خود کو گنوا کر اسے میں نے پایا ہے
اس بات کی بھی وہ مجھ کو سزا دیتا ہے

وہ جو اک شخص میرے دل پر راج کرتا ہے
کبھی حکم دیتا ہے مرنے کا ، کبھی جینے کی دعا دیتا ہے

گلہ جو کروں اس سے بے رخی کا میں
خود ہنستا ہے اور مجھ کو رلا دیتا ہے

Posted on Jun 27, 2011