جانے کیسے صبح سے شام ہو گئی

جانے کیسے صبح سے شام ہو گئی ،
یہ زندگی بس یو ہی تمام ہو گئی .

کرتے رہے ہم کوشش منزل کو پانے کی ،
ہر کوشش مگر آج تو ناکام ہو گئی .

دل کے کسی کون میں چھپایا تھا آپکو ،
پھر الفت میری کیسے بدنام ہو گئی .

جس خوشی کے لیے اٹھایا تھا ہر ایک غم ،
وہ خوشی کسی اور کی مہمان ہو گئی .

اچھا ہوا یہ غم میرے قریب آ گیا ،
اپنے پرائے کی تو ہمیں پہچان ہو گئی .

ایک وقت تھا ہم ساتھ تھے دن رات کے لیے ،
کیوں دوریاں اب اپنے درمیان ہو گئی .

یہ زندگی بس یو ہی تمام ہو گئی ،
میرا وجود ، ہستی میری بے نام ہو گئی ،
جانے کیسے صبح سے شام ہو گئی .

Posted on Feb 16, 2011