جذبے بدلتے جا رہے ہیں
کے جیسے خواب مرتے جا رہے ہیں
کوئی دل کے لیے دل کے مكین کو
نظر انداز کرتے جا رہے ہیں
جو دل کا حال ہے دل جانتا ہے
بظاہر تو سنبھلتے جا رہے ہیں
چلے تو ہیں تمھارے شہر سے ہم
کاف افسوس ملتے جا رہے ہیں
کبھی جن میں غرور تازگی تھا
ہو خدو خال ڈھلتے جا رہے ہیں
Posted on Feb 16, 2011
سماجی رابطہ