جو چلے تو جان سے گزر گئے

تجھے کیا خبر میرے حال کی
میرے درد میرے ملال کی
یہ میرے خیال کا سلسلہ
کسی یاد سے ہے ملا ہوا
اسے دیکھنا ، اسے سوچنا
میری زندگی کا ہے فیصلہ
یہ اسی کی پلکوں کے سائے ہیں
میری روح میں جو اُتَر گئے
یہ جنون منزل عشق ہے
جو چلے تو جان سے گزر گئے
مجھے اس مقام پے چھوڑا
ہے یہ بیوفائی کی انتہا
یہ قفس ہو جیسے کھلی فذا
یہیں سکھ کا سانس میں لوں سدا
جنہیں تیری دید کی پیاس تھی
یہ جنون منزل عشق ہے
جو چلے تو جان سے گزر گئے .

Posted on Sep 30, 2011