کبھی جو مجھہ کو تلاش کرنا
تو چاند راتوں کی چاندنی میں
گل ای چمن سے سوال کرنا
اُداس کیوں ہو ؟
کیوں اوس قطروں میں اپنے آنسو
چُھپا رہے ہو
حسین موسم میں کس کی یادوں میں
اپنے دل کو جلا رہے ہو
گل ای چمن یہ سوال سن کر
تمہاری آمد کا حال سن کر
کہے گا تم جس کو کھوجتے ہو
وہ ان بہاروں کی ساری خوشبو
چُرا کے اب اک نئے چمن میں
مہک رہا ہے
اُداس کر کے یہاں پہ ہم کو
کسی چمن میں چہک رہا ہے
گل ای چمن کا یہ حال سن کر
تمہیں لگے گا میں بے وفا ہوں
اُداس کلیوں کو چھوڑ کر میں
نئی بہاروں کو ڈھونڈتا ہوں
مگر حقیقت میں اس چمن کے
تمام پھولوں کی خواہشوں کا
اور ان کی ناکام کاوشوں کا
حسین موسم کی بارشوں کا
نہ میرے دل پر اثر ہوا تھا
نہ میرے دل پر اثر ہوا ہے
میں آج بھی اک نئے چمن میں
پُرانے قصّے سنا رہا ہوں
جو میری چاہت کا دیوتا تھا
میں آج بھی اس کو پوجتا ہوں
یقین نہیں تو پلٹ کے دیکھو
وہیں کھڑا تھا ، وہیں کھڑا ہوں
کبھی جو مجھہ کو تلاش کرنا
Posted on Feb 16, 2011
سماجی رابطہ