کبھی مجھ کو ساتھ لیکر ، کبھی میرے ساتھ چل کر
وہ بدل گئے اچانک میری زندگی بدل کر
ہوئے جس پہ مہربان تم کوئی خوش نصیب ہوگا
میری حسرتیں تو نکلیں میرے آنسوؤں میں ڈھل کے
کوئی پھول بن گیا ہے کوئی چاند کوئی تارا
جو چراغ بجھ گئے ہیں تیری انجمن میں جل کے
میرے دوستو خدارا میرے ساتھ تم بھی ڈھونڈو
وہ یہیں کہیں چھپے ہیں میرے غم کا رخ بدل کے
تیری بے جھجک ہنسی سے نا کسی کا دل ہو میلا
یہ نگر ہے آئینوں کا یہاں سانس لے سنبھل کے . . . . !
Posted on Apr 11, 2012
سماجی رابطہ