خود اپنے دل میں خواہشیں اُتارْنا ہونگی
ابھی تو جاگ کے راتیں گزارنا ہونگی
تیرے لیے مجھے ہنس ہنس کے بولنا ہوگا
میرے لائی تجھے زلفیں سنورنا ہونگی
تیری سدا سے تجھ ہی کو تراشنا ہوگا
ہوا کی چاپ سے شکلیں اُبھارْنا ہونگی
ابھی تو تیری طبیعت کو جیتنے کے لیے
دل و نگاہ کی شرطیں بھی ہارنا ہونگی
تیرے وصال کی خواہشوں کے تیز رنگوں سے
تیرے فراق کی صبحیں نکھارنا ہونگی
یہ شاعری یہ کتابیں یہ آیتیں دل کی
نشانیاں یہ سبی تجھ پہ وارنہ ہونگی
Posted on Jun 20, 2011
سماجی رابطہ