کوئی موسم ہو دل میں ہے تمھاری یاد کا موسم

کوئی موسم ہو دل میں ہے تمھاری یاد کا موسم
کے بدلہ ہی نہیں جانا ، تمھارے بعد کا موسم

نہیں تو آزما کے دیکھ لو کیسے بدلتا ہے
تمھارے مسکرانے سے دل نشاد کا موسم

رتوں کا قاعدہ ہے وقت پر یہ آتی جاتی ہیں
ہمارے شہر میں کیوں رک گیا فریاد کا موسم

کہیں سے اس حسین آواز کی خوشبو پکارے گی
تو اس کے ساتھ بدلے گا دل برباد کا موسم

قفس کے بام و در میں روشنی سی آتی جاتی ہے
چمن میں آگیا شاید لب آزاد کا موسم

نا کوئی غم خزاں کا ہے ، نا خواہش ہے بہاروں کی
ہمارے ساتھی ہے امجد کسی کی یاد کا موسم . . . ! ! !

Posted on Oct 28, 2011

کوئی موسم ہو دل میں ہے تمھاری یاد کا موسم

کوئی موسم ہو دل میں ہے تمھاری یاد کا موسم
کے بدلہ ہی نہیں جانا تمہارے بعد کا موسم

نہیں تو آزما کر دیکھ لو ، کیسے بدلتا ہے
تمہارے مسکرانے سے دل نا شاد کا موسم

کہیں سے اس حبیب آواز کی خوشبو پکاریں گی
تو اس کے ساتھ بدلے گا دل برباد کا موسم

قفس کے بام و در میں روشنی سی آئی جاتی ہے
چمن میں آ گیا شاید لب آزاد کا موسم

میرے شہر پریشان میں تیری بے چین راتوں میں
بہت ہی یاد کرتا ہوں تیری بنیاد کا موسم

نا کوئی غم خزاں کا ہے نا خواہش ہے بہاروں کی
ہمارے ساتھ ہے امجد کسی کی یاد کا موسم

Posted on Jul 25, 2011