کیا کہیں ہم کیسے تجھ سے دور ہو گئے
حالات سے ، کچھ خود سے مجبور ہو گئے
محبت رلا دیتی ہے ، کب یہ مانا تھا
اپنے دل کے افسانے وہی دستور ہو گئے
منزل جسے سمجھا بنا وہ میل کا پتھر
نئی منزل ، نئے راستے منظور ہو گئے
حد سے بڑھ جائے جو غم ، دیتا نہیں درد
مسکرا رہے ہیں ، ایسی ہم رنجور ہو گئے
دل تیرا ریزہ ریزہ ہے ، کیسے سنبھالے تجھ کو
خدایا ہم سے کیسے یہ قصور ہو گئے . . . !
Posted on Dec 17, 2011
سماجی رابطہ