میں اسے بھلا نا سکا

میں اسے بھلا نا سکا

آج کچھ اس طرح ہمیں انکی یاد آنے لگی
دل کی گہرائی سے یہ بات ہمیں ستانے لگی

میں سمجھتا رہا اسے بھول رہا ہوں میں
آئینہ دیکھا تو تصویر اسکی نظر آنے لگی

پل ہر پل میں تڑپتا رہتا ہوں اسکے لیے
مرنا چاہا بھی تو سانسیں اسکی ستانے لگی

روم روم میں بسی ہے اسکے جسم کی خوشبو
اسے دل بھر کے چومنے کی خواہش آنے لگی

میں کیا بتاؤں کس طرح سے جی رہا ہوں میں
ایسا لگتا ہے موت کی آہٹ مجھے ستانے لگی

میں خفا ہوں اس سے وہ بیوفا ہے مجھ سے
پھر ناجانے کیوں یہ آنکھیں مجھے رلانے لگی

Posted on Feb 16, 2011