نیا ہے شہر ، نئے آسرے تلاش کروں
تو کھو گیا ہے ، کہاں اب تجھے تلاش کروں
تو عکس ہے تو کبھی میری چشم تر میں اُتَر
تیرے لیے میں کہاں آئینے تلاش کروں
غزل کہوں ، کبھی سادہ سے خط لکھوں اس کو
اداس دل کے لیے مشغلے تلاش کروں
میرے وجود سے شاید ملے سراغ اسکا
میں خود کو بھی تیرے واسطے تلاش کروں
میں چپ رہوں ، کبھی بے وجہ ہنس پڑوں محسن
اسے گنوا کے عجب حوصلے تلاش کروں
Posted on Jul 20, 2011
سماجی رابطہ