محبت کا سفر کیسا لگا ہے
یہ جذبوں کا بھنور کیسا لگا ہے
بسے ہو دل میں تو یہ بھی بتاؤں
یہ غیر آباد گھر کیسا لگا ہے
یہی شکوہ تھا نا تم کو کہو آب
دعا نا چشم تر کیسا لگا ہے
گلی کی رونقوں کے درمیان میں
میرا سنسان در کیسا لگا ہے
میری تو روح تک گھائل ہوئے ہے
تمہیں اجڑا نگر کیسا لگا ہے . . . !
Posted on Aug 11, 2012
سماجی رابطہ