مجھے اس شخص کی پرواہ بہت ہے
جو سمجھو تو یہی رشتہ بہت ہے
وہی ایک بات جو سب سے چھپائی
اسی ایک بات کا چرچا بہت ہے
میری خواہش کبھی پوری نا ہوگی
مجھے اس بات کا صدمہ بہت ہے
کسی کو بھولنا ممکن نہیں ہے
وگرنہ ہم نے تو چاہا بہت ہے
کہاں تک اور میرا ساتھ دیگا
وہ پہلے ہی یہاں رسواء بہت ہے
تیرے جیسا کوئی ملتا نہیں ہے
تیرے جیسا مگر ڈھونڈا بہت ہے
چلو اب موت کا سامان کر لین
کے جینا تو یہاں مہنگا بہت ہے
وہ میرے پاس کب ٹھہرا ہے آخر
جو میرے پاس سے گزرا بہت ہے . . . !
Posted on May 30, 2012
سماجی رابطہ