مجھے جینے نہیں دیتی نگاہِ شرمسار اس کی

بھلا کیونکر نہ ہوں راتوں کو نیندیں بے قرار اس کی
کبھی لہرا چکی ہو جس پہ زلفِ مشکبار اس کی
جفائے ناز کی میں نے شکایت ہائے کیوں کی تھی
مجھے جینے نہیں دیتی نگاہِ شرمسار اس کی

Posted on May 19, 2011