مجھے کوئی تجھ سے گلا نہیں

میرے ہمسفر تیری بیرخی دل مبتلا کی شکست ہے ،
اسے کس طرح میں کہوں فتح ، یہ میری انا کی شکست ہے ،

تو چل گیا مجھے چھوڑ کر ، میں نے پھر بھی تجھ کو صدائیں دیں
میرے ہمسفر تو رکا نہیں یہ میری صدا کی شکست ہے ،

تجھے لا کے دل میں بٹھا دیا ، تجھے راز ہر اک بتا دیا ،
تونے پھر بھی کوئی وفا نا کی ، یہ میری وفا کی شکست ہے ،

میں چراغ شب امید تھا ، تجھے بجلیوں کی طلب رہی ،
مجھے آندھیوں نے بجھا دیا ، یہ میری ضیا کی شکست ہے ،

مجھے کوئی تجھ سے گلہ نہیں ، تو ملا تھا کب ؟ کے بچھڑ گیا ،
میرے جرم کی ہے یہ سزا ، یہ میری سزا کی شکست ہے ،

غم داستان حیات کے ، سبھی تذکرے ہوئے رائیگاں ،
میرے چارہ گر ، تیرا یہ ہنر ، میری ہر دعا کیا شکست ہے . . ،

Posted on Feb 16, 2011