مٹ گیا ہوں مجھ کو مٹا رہنے دو
میرے جذبات کے شعلوں کو بجھا رہنے دو
درد سہنے کی ہو گئی ہے اب عادت مجھ کو
میرے رستے ہوئے زخموں کو ہرا رہنے دو
اب تو تعبیر کی حسرت ہی نہیں ہے مجھ کو
میری آنکھوں میں میرا خواب چھپا رہنے دو
مسکراہٹ پہ میرا حق ہے نہیں ہے یارو
میرے ہونٹوں سے تبسم کو خفا رہنے دو
دل جو ٹوٹا ہے تو آنکھیں نا چھلک جائیں
آج آنکھوں کو ان اشکوں سے بھرا رہنے دو . . . .
Posted on Oct 05, 2011
سماجی رابطہ