نا کوئی رنگ نا ہاتھوں پے حنا میرے بعد
وہ مکمل ہے سیا پوش ہوا میرے بعد
لے کے جاتا رہا ہر شام وہ پھول اور چراغ
بس یہی اس نے کیا ، جتنا جیا میرے بعد
روز جا کر وہ سمندر کے کنارے چپ چاپ
ناؤ کاغذ کی بہاتا ہے رہا میرے بعد
اس کے ہونٹوں سے میرا نام نکل جاتا تھا
جس نے اپنایا اسے چھوڑ دیا میرا بعد
میں نے گرنے نا دیے تھے کبھی آنسو اس کے
شاید اس واسطے وہ رُو نا سکا میرے بعد
میں بھی ویسا نا رہا اس کے بچھڑ جانے سے
کوئی اس کو بھی نا پہچان سکا میرے بعد
ساری دنیا نے اسے مال غنیمت سمجھا
جو نا سوچا تھا کبھی وہ بھی ہوا میرے بعد
اس کا ہنسنا مجھے بھاتا تھا سو وہ شخص عدیم
بال کھلے ہووے ہنستا ہے رہا میرے بعد
Posted on Jul 13, 2011
سماجی رابطہ