ندیان سر پٹک رہی ہوں گی
آپ کی راہ تک رہی ہوں گی
سوچتا ہوں میری غلط باتیں
تم کو کتنی کھٹک رہی ہوں گی
چند سورج تو ڈوب جائیں گئے
تیری زلفیں دمک رہی ہوں گی
دل کے آنگن میں کیا اجالا ہے
جھوٹی آسیں چمک رہی ہوں گی
کر ہی آؤ عدم سے دو باتیں
اس کی سانسیں اٹک رہی ہوں گی
Posted on Oct 22, 2012
سماجی رابطہ