جب پیار کی رُت بدل جائے
اور محبت روگ میں ڈھل جائے
پھر نین تو ساون بانٹے ہیں
جب دل کا نازک شیشہ چپکے سے
سینے کے اندر ٹوٹ جائے
اور اس کی کرچیاں سارے وجود کو
دھیرے دھیرے گھائل کریں
پھر نین تو ساون بانٹے ہیں
جب شہر تمنا میں
ہم دل کا درد چھپائیں
گلی گلی نگر نگر
اک تیری کھوج میں بھٹکیں اور
پھر تو بھی ہمیں نا مل پائے
پھر نین تو ساون بانٹے ہیں
جب ہمارے دہشت ذدہ کمرے میں
تیری یادوں کا اک ہجوم ہو
سانس لینے میں بھی دشواری ہو
صرف مات ہی مات ہماری ہو
نیند بھی رخصت ہو
اور خواب بھی کھو جا ئیں
پھر نین تو ساون بانٹے ہیں . . . !
Posted on Nov 15, 2011
سماجی رابطہ