پرانی یاد

کبھی کبھی کوئی یاد
کوئی بہت پرانی یاد

دل کے دروازے پر
ایسے دستک دیتی ہے

شام کو جیسے تارا نکلے
صبح کو جیسے پھول

جیسے زمین پر دھیرے دھیرے
روشنائیوں کا نزول

جیسے روتے روتے اچانک
ہنس دے کوئی ملول

کبھی کبھی کوئی یاد
کوئی بہت پرانی یاد

دل کے دروازے پر
ایسے دستک دیتی ہے

Posted on Feb 16, 2011