رخت سفر

رخت سفر

جب یار نے رخت سفر باندھا ، کب ضبط کا یارا اس دن تھا
ہر درد نے دل کو سہلایا ، کیا حال ہمارا اس دن تھا .

جب خواب ہوئی اس کی آنکھیں ، جب دھند ہوا اس کا چہرہ
ہر اشک ستارہ اس شب تھا ، ہر زخم انگارہ اس دن تھا .

سب یاروں کے ہوتے سوتے ، ہم کس سے گلے مل کے روتے
کب گلیاں اپنی گلیاں تھیں ، کب شہر ہمارا اس دن تھا .

جب تجھ سے ذرا غافل ٹھہرے ، ہر یاد نے دل پر دستک دی
جب لب پے تمھارا نام نا تھا ، ہر دکھ نے پکارا اس دن تھا .

اک تم ہی فراز نا تھے تنہا ، اب کے تو بلاوا جب آیا
اک بھیڑ لگی تھی مقتل میں ، ہر درد کا مارا اس دن تھا . . .

Posted on Feb 16, 2011