روح میں تیری محبت کا اثر ہے اب تک
جسم تو خاک ہوا آنکھ تو تر ہے اب تک
رنگ جو چھوڑ گئی ہاتھ پے میرے تتلی
میرے نغموں میں وہی رنگ ہنر ہے اب تک
چند کا ٹکڑا کہا تھا تجھے میں نے اک شب
جستجو میں تیری سرکرداں کمر ہے اب تک
بن گئے فرشتے سب ہے جو تھے انسان یہاں
در پر تیرے جو کھڑا ہے وہ بشر ہے اب تک
چھوڑ کے جا بھی چکا مجھ کو وہ تنہا لیکن
دیکھتا ہوں تو تا حد نظر ہے اب تک
Posted on Aug 06, 2011
سماجی رابطہ