سچ بہت مدت سے ایسا ہے

سچ بہت مدت سے ایسا ہے ،
کے تم خاموش رہتے ہو ،
کوئی گہرا ہے غم شاید ،
جسے چپ چاپ سہتے ہو ،
یونہی چلتے ہوئے تنہا ،
کوئی غمگین سا نغمہ ،
تم اکثر گن گنگناتی ہو ،
دوران گفتگو یونہی ،
ملیں نظروں سے جب نظریں ،
تو باتیں بھول جاتے ہو ،
کسی گم سم سی حالت میں ،
یا پھر بارش کے موسم میں ،
فقط اتنا ہی کہتے ہو ،
اُداسی بے وجہ سی ہے ،
بہت بوجھل ٹابیٹ ہے ،
بھلا سچ کیوں نئی کہتے ،
تمہیں اسے محبت ہے ! ! ! ! ! ! ! !

Posted on Feb 16, 2011