سب کی خوشیوں کے لیے ہم کیا نہیں کرتے

سب کی خوشیوں کے لیے ہم کیا نہیں کرتے
اور خود اپنے دکھوں کی پروا نہیں کرتے
افسانہ بناتی ہے تو بناتی رہے دنیا
ہم ایسے ہیں کے مرد کر کبھی دیکھا نہیں کرتے

ہر رنج مصیبت کو ہنس کر سہا ہم نے
شانو پے رکھ کے سر کسی کے ہم رویا نہیں کرتے
حالات بدلنے سے بدل جاتے ہیں کچھ لوگ
ہم موسموں کو دیکھ کر بھی بدلا نہیں کرتے

گزر ہی گئی کچھ اور گزر جائے گی
ہم بیتے دنوں کی جانب اشارہ نہیں کرتے
رات کے سناٹے میں نا روین جین کبھی
ہم دن سے کبھی ایسا وعدہ نہیں کرتے . . .

Posted on Feb 16, 2011