تم سے میری بات ہوتی تھی
تم نے مجھ کو سمجھایا تھا اپنی ذات سے باہر نکلو
گھر کو لوٹو گھر کو دیکھو
اور بھی لوگ تمھارے دم سے زندہ ہیں
تم میں اپنی ساری خوشیاں دیکھ رہے ہیں
سوچ لیا ہے لوٹ آیا ہوں لیکن
میرے اندر کوئی ٹوٹ گیا ہے . . . !
Posted on Jan 14, 2012
سماجی رابطہ